۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
علماٗے پوروانچل

حوزہ/ حجاب ترقی کے راستہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ایران و عراق اور دیگر مسلم ممالک سمیت غیر مسلم ملکوں میں بھی مسلم خواتین حجاب میں رہ کر ہر شعبہ ٔ حیات میں قابل قدر کارنامے انجام دے رہی ہیں۔ دنیا بھر میں کہیں کوئی ایسا ثبوت نہیں مل سکتا ہے کہ حجاب مساوات ،سالمیت اور امن و امان کے لئے نقصان پہونچاتے ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے جملہ ممبران نے کرناٹک کی موجودہ حکومت کے اسلام مخالف سیاسی ناٹک کے بارے میں جاری ایک مشترکہ مذمتی بیان جاری کارت ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں اسکولوں میں مسلمان طالبات کے لئے حجاب پرپابندی سراسر اسلام دشمنی ا ور کھلم کھلا دستور ہند کی خلاف ورزی ہے جو ہرگز برداشت نہیں کی جا سکتی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حجاب ایک دینی اصطلاح ہے اور شریعت میں اس کے معنی خواتین کے بدن کے بعض حصوں کو چھپانا ہے۔ اسلام سے پہلے کی اقوام میں بھی حجاب پایا جاتا تھا اور قرآن مجید کی بعض آیات اور ا‎ئمہ طاہرین علیہم السلام کی بعض روایات میں بھی حجاب کی اہمیت اور وجوب کا تذکرہ ہوا ہے۔

فقہا‌ء کی نظر میں یہ حکم دین اسلام کی ضروریات میں سے ہے۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق حجاب واجب ہونے کی حکمت اور دلیل، معاشرے میں اخلاقی اقدار کی پاسداری اور لوگوں کو نفسیاتی اور ذہنی الجہنوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ اور عفت اور حیاء کی قدر قیمت اور اہمیت کو اجاگر کرنا ہے-

مسلم خواتین اپنی صلاحیتوں کے مطابق مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہیں اور حجاب معاشرے میں ان کی ترقی کی راہ میں حائل نہیں ہوتا۔

حجاب پہننے والی مسلم خاتون جج رفیعہ ارشد کو برطانیہ کے علاقے مڈلینڈز سرکٹ میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ جج مقرر کیا گیاہے اور حجاب سے متعلق ان کی رائے ہے کہ حجاب ترقی کے راستہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ایران و عراق اور دیگر مسلم ممالک سمیت غیر مسلم ملکوں میں بھی مسلم خواتین حجاب میں رہ کر ہر شعبہ ٔ حیات میں قابل قدر کارنامے انجام دے رہی ہیں۔ دنیا بھر میں کہیں کوئی ایسا ثبوت نہیں مل سکتا ہے کہ حجاب مساوات ،سالمیت اور امن و امان کے لئے نقصان پہونچاتے ہوں۔ خود کرناٹک اسمبلی میں گلبرگہ (شمالی) حلقہ سے کانگریس کی رکن اسمبلی کنیز فاطمہ کا کہنا ہے کہ ’’ میں اسمبلی میں حجاب پہنتی ہوں ،کوئی روک کر دکھائے‘‘۔

واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب کے سلسلہ میں مسلم طالبات پر عاید پابندیا ں ہندوستانی آئین و دستور کے ذریعے دی گئی مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی کھلی ہوئی خلاف ورزی ہے۔اس سلسلہ میں عالمی میڈیا میں بھی ہندوستان پر تنقید ہو رہی ئے جس سے نہ صرف کرناٹک اسٹیٹ بلکہ ملک ہندوستان کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔ لہٰذا ہم ہندوستان کی مرکزی و ریاستی حکومت کرناٹک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حجاب پر عاید پابندی جلد سے جلد ہٹائی جائے۔مسلم طالبات کو مذہبی آزادی کا حق دیا جائے۔اور دستور ہند کے مطابق مذہبی آزادی کا مظاہرہ کیا جائے۔ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کی جائے۔

خادم قوم و ملت: حجۃ الاسلام مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ -رکن مجمع علماء وواعظین پوروانچل ،ہندوستان

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .